دھوکہ

انسان کی زندگی میں بہت سرے عوامل ہیں جو دوسروں کے لیے مشکل کا سبب بن سکتا ہے، ان عوامل میں سے ایک بہت عام عمل دھوکہ ہے- یہ عمل انسان کا ایک اہم ہتیار بھی ہے- انسان اس ہتیار کو کسی پر جذباتی ظلم کرنے کے لیے استمال کرتا ہے یہ انسان کا سب سے بڑا ظلم ہے جس کو مادی تقاضوں پر ثابت کرنا مشقل ہے اور جذباتی عمل کی دنیا میں بہت بڑا جرم کہا جاتا ہے- دھوکے کے علاوہ بہت سارے تریقے مجود ہیں جن سے انسان کو مادی بنیادوں پر نقصان پھنچایا جا سکتا ہے جوکہ میری نظر میں زیادہ اچھا طریقہ ہے- کیونکہ انسان دینا میں ایک مادی وجود رکھتا ہے اور دینا میں مادی وجود کے تمام معملات مادی بنیادوں پر ہی ہونے چاہیں- اس عمل کے دوران انسان کے مادی وجود کو نقصان بہنچ سکتا ہے مگر اس سے انسان کے روحانی وجود کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا- انسان کے جذبات دو چیزوں سے کنٹرول کیے جا سکتے ہیں ایک روحانی عمل سے جس کی راہ پر کوئی برا عمل نہیں ہو سکتا- اور ایک طریقہ مادی بنیادوں کا استمال ہے جس پر انسان کی روح کی بالیدگی اور مادی طاقت کی بنیاد پر یا تو انسان اچھے یا برے عمل کر سکتا ہے- جب مادی نقصان پر انسان کے دو مختلف رویے ہو سکتے ہیں جس سے انسان کے اچھے یا برے ہونے کی شناخت ہو جاتی ہے- مگر، روحانیت میں برائی کا سوال پیدا ہونے پر مادیت میں دھقیل دیا جاتا ہے جو روحانیت میں سب سے بڑی سزا ہے کیونکہ انسان کو دیدار یار کبھی نہیں ہو سکتا ایک دفعہ گلتی کے بعد-

دھوکہ، روحانی بنیادوں پر دیا جے تو انسان کے رویوں میں بھی تبدیلی اتی ہے اور انسان کی روحانی بالیدگی میں اضافہ ضرور ہوتا جاتا ہے مگر اس دوران جدایی کا دکھ اس قدر تقلیف دے ہوتا ہے جس کی دوا کسی مادی طبیب کے پاس نہیں ہوتی- انسان اپنے آپ کو نفسیاتی مریض سمجھنے لگتا ہے اگر روحانی راہ کا علم نہ ہو یا روحانی راہ پر چلنے کے لیے استاد یعنی مرشد مجود نہ ہو تو اس تقلیفدے وقت میں انسان صرف اپنے محبوب کی یاد میں میں مبتلہ رہ کر ہی محبت کی منزل پر پہنچ کر عشق کے سفر کا مسافر بن جاتا ہے اور جب ایک دفعہ عشق کا سفر شروں ہو جے تو ہمیشہ کے لیے اس سفر کا مسافر بن جاتا ہے- عشق میں صرف سفر ہی سفر ہے؛ اپنی ذات کو معشوق کی ذات بنے کا سفر- جس میں اپنی ذات کی فنہ کر کے معشوق کی ذات میں ڈھالنا ہوتا ہے اس سفر میں شطان انسان کی اپنی ذات ہوتی ہے جو اس کی معشوق کی ذات میں ڈھلنے کے درمیان رقیب کا رویہ اختیار کیے ہوتی ہے- آپ ایک خاص بات ہرگز نہ بھولیے گا محبت و عشق حقیقی ہو یا مجازی اپنی ذات کی فنہ پر رب کی ذات ہی ملزل بن جاتی ہے اور اس منزل کے سفر کو عشق کا سفر کہتے ہیں- مجازی وجود میں بھی رب کے وجود کی قوت ہی مجاز سے محبت اور عشق کے سفر کی ابتدا کرواتی ہے-

میں پس آپ سے ایک ہی درخواست کروں گا کہ آپ کسی کو روحانی سزا نہ دیں اور روحانی معملات میں دھوکہ کسی کو عشق کا مسافر بنا سکتا ہے- مجھے کسی کے سفر عشق کے شروں کرنے پر اعترض نہیں مگر انسان کا اس ذات پر ظلم کرنے پر اعترض ضرور ہے جس کے پاس استاد یا مرشد مجود نہ ہو- اور ایسے لمحوں میں مسافر جس کو اپنے ساتھ ہونے والے معملات کی سمجھ نہیں اتی کیوں کہ اس سفر میں گیر معمولی حرقات جنم لیتی ہیں جو انسان پر مزید ظلم کی شکل اختیار کر جاتی ہیں اور نہ علمی کی وجہ سے انسان غلطی سے اپنی ذات کو مادی طور پر فنہ کر کے سکوں قلب حاصل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے جس کو عام الفاظ میں خودکشی کہتے ہیں- جس کا سارا الزام دھوکہ دینے والے کے سر پر ہو گا قیامت کے روز اور خودکشی کرنے والے کو بھی سزا ضرور ملے گی- الله ہم سب کو دھوکہ دینے کے عمل سے محفوظ رکھے اور خاص طور پر روحانی دھوکہ سے- امین

Leave a comment